عمران خان کیخلاف فیصلے پر جامعہ نعیمیہ کا فتویٰ آگیا

عمران خان کیخلاف فیصلے پر جامعیہ نعیمیہ کا فتویٰ آگیا
لاہور: جامعیہ نعیمیہ نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کیخلاف 190 ملین پاؤنڈز کیس کے فیصلے پر فتویٰ جاری کر دیا۔
جامعیہ نعیمیہ کی دارالافتاء سے جاری کردہ فتویٰ میں لکھا گیا کہ عمران خان کیخلاف آنے والے عدالتی فیصلے کے بعد ایک سیاسی گروہ انکی کرپشن اور دیگر ثابت شدہ جرائم کو اسلامی تعلیمات سے جوڑنے کی کوشش کر رہا ہے، جوکہ یہ عمل سراسر غلط اور نا جائز ہے۔
فتویٰ میں مزید بتایا گیا کہ مالی بدعنوانی کی وجہس ے ملنے والی سزا کو اسلام سے جوڑنا سراسر غیر شرعی قدم ہے اور مذہب اس کی بالکل اجازت نہیں دیتا۔
فتوے کے نکات کے مطابق عدالتی فیصلوں اور سیاسی معاملات کو شریعت سے جوڑنے کی کوشش گناہ، فساد اور انتشار کا سبب ہے۔
مزید پڑھیں:عمران خان اور بشریٰ بی بی کیخلاف 190 ملین پاؤنڈز کیس کیا ہے؟
فتویٰ کے نکات میں مزید بتایا گیا کہ شریعت کی غلط تشریف اور ذاتی خواہشات کے تحت اس کا استعمال سخت گناہ ہے، عالم اسلام سے درخواست ہے کہ اسلامی اصولں کا احترام کریں اور انہیں کسی ذاتی یا سیاسی مقاصد کیلئے استعمال کرنے سے باز رہیں۔
دوسری جانب بانی پی ٹی آئی کی دفاعی ٹیم نے استغاثہ کے گواہوں کی طویل اور جامع جرح کی، تاہم ناقابل تردید، قابل اعتماد اور پراعتماد متاثر کن شواہد کی وجہ سے استغاثہ کے موقف میں کوئی کمی نہیں آسکی۔
دفاع گواہوں کی ساکھ کو متزلزل کرنے یا استغاثہ کے مقدمے میں معقول شک پیدا کرنے میں ناکام رہا۔
مزید پڑھیں:پی ٹی آئی مذاکراتی کمیٹی کی آج عمران خان سے ملاقات کا امکان
عمران خان بدعنوانی اور بدعنوانی کے جرم کے مجرم ہیں جنہوں نے اپنے اختیارات کا غلط استعمال کرتے ہوئے بدعنوان، بے ایمانی یا غیر قانونی طریقوں سے اپنے، اپنے شریک حیات یا کسی دوسرے شخص کے لیے فائدہ یا فائدہ حاصل کیا۔ اسے 14 سال اور 10 لاکھ جرمانہ سنایا جاتا ہے، جس کا مطلب 6 ماہ مزید قید ہوگی۔
بشریٰ بی بی کو عمران خان نیازی کی مدد، معاونت اور حوصلہ افزائی کرنے پر سزا سنائی گئی ہے کیونکہ عطیہ ڈیڈ اور مشترکہ بینک اکاؤنٹ پر اس کے دستخط اس کا جرم ثابت کرتے ہیں۔ تاہم، چونکہ اس کا کردار معاونت اور حوصلہ افزائی کا ہے اس لیے حالات کو کم کرنے کے لیے اسے 7 سال RI کے ساتھ 5 لاکھ جرمانہ سنایا گیا ہے، جس کا مطلب ہے 3 ماہ مزید قید کی سزا
نیب آرڈیننس کے سیکشن 10a کے مطابق شیم ٹرسٹ کی جائیداد وفاقی حکومت کو ضبط کر لی گئی ہے۔ یہ پاکستان کی تاریخ کا میگا کرپشن اور رشوت کا سب سے بڑا کیس تھا ۔
ڈیفینس کاؤنسل نے سیاسی طور پہ اس کیس کو لڑا انہوں نے میریٹ کے اوپر ایویڈنس بیس کیس نہیں لڑا ۔
وکیل صفائی نہ تو کوئی بے گناہی کے ثبوت پیش کرسکے نہ پروسیکیوشن کی طرف سے جو ثبوت پیش کیے گئے تھے اس رشوت اور کرپشن کے نہ اس کا جواب خاطر خواہ دے سکے ۔
آج بھی مذہب کارڈ استعمال کیا جا رہا ہے پچھلے تین چار دن سے ناکام کوشش کی جا رہی ہے کہ اس گھناونے جرم کو مذہب کارڈ کے پیچھے چھپایا جا سکے ۔
آپ ریاست مدینہ کا نام لیتے تھے یہ کہاں کا انصاف ہے کہ آپ نے ایک ضبط شدہ رقم جو برطانیہ کی کرائم ایجنسی نے آپ کو دی جس سے ضبط کی آپ نے اسی کو واپس کر دی اور اس کے عوض 25 کروڑ کا زمان پارک کا گھر لیا ، پانچ کیرٹ کی انگوٹھیاں لی ، دو سو کنال زمین لی اور ایک شیم ٹرسٹ میاں بیوی نے بنایا ۔
یہ کوئی ایدھی کا یا چھیپا کا ٹرسٹ نہیں تھا ۔یہ ٹرسٹ جو رشو ت کی بلیک منی تھی اس کو وہائیٹ کرنے کے لیے بنایا گیا تھا۔
اب کہا جا رہا ہے کہ سیرت کیلئے ہم نے یہ کام کیا تھا۔ یہ اس گھناونے جرم کو کرپشن ، رشوت کو اس طرح نا بتائیں کہ کہ یہ ہم نے مذہب کے لیے کیا تھا آپ ہر جگہ یہ کارڈ لے آتے ہیں، ریاستہ مدینہ کا نام لیتے ہیں، مگر رشوت کو اور کرپشن کو سیرت کے ساتھ مت جوڑیں ۔ یہ اس سے بڑا جرم ہے۔
سوشل میڈیا پر ٹرینڈچلایا جا رہا ہے کہ یہ سیرت کی وجہ سے ہوا ہے آپ سیرت ،کو مذہب کو ،اسلام کو ایک دفعہ سائیڈ پہ رکھ کے لیگلی جواب دیں ۔
آپ مذہب کا کارڈ ،بیرونی کارڈ اندرونی کارڈ یا جو بھی کارڈ کھیلیں گے یہ رشوت کرپشن ڈاکہ ثابت ہو چکا ہے اب اس میں سے کوئی راہ فرار نہیں ہے ۔
برطانیہ میں منی لانڈرنگ کے حوالے سے ایسٹ ریکوری یونٹ نے کچھ تحقیقات کا آغاز کیا تھا جن میں حسین نواز صاحب کی بھی پراپرٹیز تھیں ، میں کھل کے یہ بات کرنا چاہتا ہوں ۔
لیکن انکوائری کے بعد حسین نواز کلیر کر دئیے گئے اور جب وہ معاملہ آگے چلا تو معاملہ پہنچا بحریہ ٹاؤن ملک ریاض صاحب کی فیملی کے بارے میں اور وہاں پہ پھر 190 ملین پاؤنڈ سیٹلمنٹ کا حصہ بنے۔
انٹرنیشنل قانون کے مطابق یہ 190 ملین پاؤنڈ وفاقی حکومت کو واپس ملنے تھے اس اکاؤنٹ میں جس کو ہم سٹیٹ بینک آف پاکستان میں اکاؤنٹ نمبر ون کہتے ہیں ۔
خیال رہے کہ کابینہ کے ایک اجلاس میں شہزاد اکبر صاحب کی طرف سے ایک بند لفافہ لایا گیا اور اس وقت وزیراعظم عمران خان کی طرف سے کہا گیا کہ برطانیہ میں نیشنل کرائم ایجنسی نے ایک سو نوے ملین پاؤنڈ جو ہے وہ سیز کر رکھا ہے اور حکومت پاکستان کو لکھا ہے کہ وہ پیسہ وفاقی حکومت کو ٹرانسفر ہونا ہے تو اگر ہم ایک خفیہ معاہدہ کر لیں گے کہ اس کی تفصیلات باہر نہیں جائیں گی تو یہ پیسہ آسانی سے پاکستان ٹرانسفر ہو جائے گا۔ اس بات پر کابینہ سے ایک فیصلہ لیا گیا۔ حالانکہ اس سے پہلے شہزاد اکبر وہاں پر یہ معاہدہ کر چکے تھے۔
Catch all the Breaking News Event and Trending News Updates on GTV News
Join Our Whatsapp Channel GTV Whatsapp Official Channel to get the Daily News Update & Follow us on Google News.