ہفتہ، 11-اکتوبر،2025
ہفتہ 1447/04/19هـ (11-10-2025م)

خبردار!! بینکوں میں پیسے رکھوانے والوں کیلئے اہم خبر آگئی

03 اکتوبر, 2025 11:02

آج کل نقدی کے بجائے کریڈٹ اور ڈیبٹ کارڈز کے استعمال کا رجحان بڑھ گیا ہے۔

اس جدید دور میں نقدی کے بجائے کریڈٹ اور ڈیبٹ کارڈز کے بڑھتے ہوئے استعمال کے ساتھ لوگ رقم کی منتقلی اور بلوں کی ادائیگی کیلئے زیادہ تر اے ٹی ایم اور آن لائن سہولیات پر انحصار کر رہے ہیں، مگر اسی ڈیجیٹل رجحان کے باعث جرائم پیشہ عناصر بھی اب سائبر کرمنل بن چکے ہیں اور آن لائن فراڈ کے ذریعے صارفین کی جمع پونجی واپس لے رہے ہیں۔

 ماہرین کا کہنا ہے کہ نقدی کے نقصان کے خطرے سے تو بچا جا سکتا ہے مگر غیر محتاط پن کوڈز کے باعث صارفین چند لمحوں میں اپنے اکاؤنٹس خالی ہوتے دیکھ لیتے ہیں۔

عالمی طور پر اے ٹی ایم کارڈز کے لیے استعمال ہونے والا چار ہندسوں والا پن کوڈ صرف کارڈ ہولڈر کو معلوم ہوتا ہے اور عام طور پر بینک بھی اس سے بے خبر ہوتا ہے، تاہم سائبر فراڈ باز اس راز کا فائدہ اٹھاتے ہوئے مختلف طریقوں سے افراد کو نشانہ بناتے ہیں۔

 ماہرین نے نشاندہی کی ہے کہ عام اور آسان پن کوڈز بالعموم ہیکرز کے لئے اولین ہدف ہوتے ہیں، خاص طور پر ترتیب وار یا دہرائے جانے والے ہندسے۔

سیکیورٹی ماہرین نے ان نمونوں کی مثالیں دی ہیں جن سے احتراز ضروری ہے، جیسے 1111، 2222، 3333، 0000، 5555، اور ترتیب وار کوڈز 1234، 2345، 6789 یا ان کے معکوس 4321 وغیرہ۔ اسی طرح پیدائش کی تاریخ (مثلاً 1308، 1712)، سالِ پیدائش (مثلاً 1970، 2025)، گاڑی یا موبائل نمبر کے ہندسے بھی ہیکرز کے لیے تلاش کرنا آسان ہوتے ہیں کیونکہ یہ معلومات سوشل میڈیا اور دیگر دستاویزات سے بآسانی حاصل کی جا سکتی ہیں۔

ماہرین نے محفوظ پن کوڈ کے انتخاب کیلئے مشورہ دیا ہے کہ پن بے ترتیب مگر یاد رہنے والا رکھا جائے، پن کو کبھی موبائل یا دیگر جگہوں پر لکھ کر محفوظ نہ کیا جائے اور کسی کے ساتھ شیئر نہ کیا جائے۔

 ساتھ ہی ہر 6 تا 12 ماہ بعد پن کو تبدیل کرنے، مختلف اے ٹی ایم کارڈز کے لیے مختلف پن رکھنا اور پن کو محفوظ رکھنے کے عمومی اصولوں پر عمل کرنے کی بھی توجہ دلائی گئی ہے تاکہ آن لائن اور اے ٹی ایم فراڈ کے خطرات کم کیے جاسکیں۔

Catch all the کاروبار News, Breaking News Event and Trending News Updates on GTV News


Join Our Whatsapp Channel GTV Whatsapp Official Channel to get the Daily News Update & Follow us on Google News.

اوپر تک سکرول کریں۔