امپورٹڈ گاڑیاں سستی؟ گاڑیوں کے لیے نئے قوانین نافذ

Cheaper Imported Cars? New Regulations Enforced for Vehicles
وزارتِ صنعت و پیداوار نے پاکستان میں درآمد کی جانے والی اور مقامی سطح پر تیار کی جانے والی گاڑیوں کے لیے سخت معیار اور حفاظتی ضوابط لازمی قرار دے دیے ہیں۔
جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق نئی پالیسی میں روڈ سیفٹی، مسافروں کے تحفظ، کاربن کے اخراج کی حد اور ماحولیاتی تقاضوں کو لازمی جزو بنا دیا گیا ہے۔
نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ اب ہر گاڑی ساز کمپنی کے لیے لازمی ہوگا کہ وہ بینکنگ چینل کے ذریعے ادائیگیاں کرے، جبکہ شپمنٹ سے قبل انسپکشن سرٹیفکیٹ حاصل کرنا بھی لازم ہوگا۔ یہ اقدامات اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کیے جا رہے ہیں کہ غیر معیاری اور خطرناک گاڑیاں سڑکوں پر نہ آئیں۔
آٹوموبائل ماہر سنیل منج نے ان قواعد و ضوابط کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ ماضی میں ایسی گاڑیاں بھی پاکستانی سڑکوں پر رواں تھیں جن میں نہ ایئر بیگز ہوتے تھے اور نہ ہی سیٹ بیلٹس، جو مسافروں کی جان کے لیے خطرہ تھیں۔
انہوں نے پنجاب میں بیٹریاں پھٹنے اور گاڑیوں میں آگ لگنے کے حالیہ واقعات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ایسے سانحات کے تناظر میں یہ اقدامات انتہائی ضروری تھے۔
سنیل منج کے مطابق 660 سے 1000 سی سی کی امپورٹڈ گاڑیوں کی قیمتوں میں کمی کی قیاس آرائیاں درست ثابت نہیں ہوں گی کیونکہ حکومت نے ان گاڑیوں پر اب 40 فیصد اضافی ڈیوٹی عائد کر دی ہے۔ یہ ڈیوٹی پہلے صرف بڑی یعنی 1800 سی سی سے زائد کی گاڑیوں پر لاگو ہوتی تھی۔
واضح رہے کہ حال ہی میں وزارتِ تجارت نے ایک اسٹیچیوٹری ریگولیٹری آرڈر (SRO) کے ذریعے پانچ سال پرانی گاڑیوں کی کمرشل بنیادوں پر درآمد کی اجازت دی ہے، جس پر فوری طور پر 40 فیصد اضافی ڈیوٹی کا اطلاق ہوگا۔
ماہرین کے مطابق حکومت کا یہ قدم گاڑیوں کے معیار کو بہتر بنانے، روڈ سیفٹی کو یقینی بنانے اور ماحولیاتی آلودگی میں کمی کے لیے اہم پیش رفت ہے۔
Catch all the کاروبار News, Breaking News Event and Trending News Updates on GTV News
Join Our Whatsapp Channel GTV Whatsapp Official Channel to get the Daily News Update & Follow us on Google News.